رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، خبرگان رھبر کونسل کے رکن آیت الله سید احمد خاتمی نے حرم امامزاده حسن (س) میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ایام شهادت حضرت فاطمه زهرا (س) کی تعزیت پیش کی اور کہا: روایتوں میں موجود ہے کہ جب حضرت فاطمه زهرا (س) جب نماز میں کھڑی ہوتی تو ایک نور زمین سے آسمان کی جانب اٹھتا، اسی بنیاد پر آپ کا نام مبارک زھراء (س) رکھا گیا ۔
انہوں نے مزید کہا: نبی اکرم (ص) کہ جو اپنی لخت جگر کی منزلت و مقام سے بخوبی آگاہ تھے ، اس قدر آپ کا احترام کرتے تھے کہ اپ کے بچپنے میں ہی جب حضرت (س) آپ کے پاس آتی تو رسول اسلام (ص) بڑھ کر آپ (س) کا استقبال کرتے اور آپ (س) کو اپنی مسند پر بیٹھاتے ۔
خبرگان رھبر کونسل کے رکن نے بیان کیا: یہ محبت فقط ایک باپ کی بیٹی سے محبت نہیں ہے بلکہ ایک مکتب سے محبت ہے ، اس نورانی اور معنویت سے بھری خاتون (س) کا بچپنا رنج و مصائب و الام سے بھرا تھا ، حضرت فاطمه زهرا (س) جنہیں قران کریم میں کوثر کے نام سے یاد کیا گیا آپ کی ذات گرامی پیغمبراسلام (ص) اور حضرت خدیجه (س) کی محنتوں کی اجرت ہیں ۔
تہران کے عارضی امام جمعہ نے مزید بیان کیا: حضرت فاطمہ زهراء (س) کی زندگی کا ہر لمحہ انسانیت کے لئے درس ہے ، اہل سنت عالم دین فخر رازی کہتے ہیں کہ فرزندان فاطمه (س) کو تہہ تیغ کیا گیا مگر آج بھی دنیا ، فرزندان فاطمه (س) سے مملوء ہے ۔
انہوں نے تاکید کی: فرزندان حضرت فاطمه (س) کی معنوی کرامتیں کم نہیں ہیں ، اس کا ایک نمونہ امام خمینی (ره) کی ذات گرامی ہے ، امام خمینی (ره) کوثرکا جلوہ ہیں آپ نے وہ قیام بپا کیا کہ دین و اہل بیت اور ایران کہ جس کا دنیا میں کوئی شمار نہیں ہوتا تھا، آج دنیا کی چھٹی طاقت شمار کی جارہی ہے ۔
آیت الله خاتمی نے مزید کہا: وہ دن ہم پر گزرے کہ ان دنوں میں ہمیں صھیونیوں کا غلام کہا جاتا تھا ، اس غاصب کے جہاز فلسطینیوں پر بمباری کے لئے دزفول ملیٹری کیمپ میں لینڈینگ کرکے پیٹرول بھرتے تھے ، ماضی میں یہ ایران کا حال تھا ۔
انہوں نے کہا: جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایران میں آزادی نہیں ہے بلکہ گھٹن کا ماحول ہے انہوں نے ماضی اور سامراجیت کا دور نہیں دیکھا ہے ، ان دوران میں ایران مکمل طور سے بیرونی طاقتوں کا غلام تھا ، یہاں تک کہ شاہ وقت نے خود اپنی کتاب میں لکھا کہ اے کاش اس قدر امریکا کی غلامی نہ کی ہوتی ۔/ ۹۸۸/ ن ۹۷۳